ازدواجی زندگی کو خوبصورت کیسے بنائیں
1)سنجیدہ گفتگو سے آغاز کیجئے
ہمارے ہاں اکثر جوڑے اپنے تعلق سے غیر مطمئن ہونے کے باوجود مسائل پر سنجیدگی سے گفتگو نہیں کرتے۔ وہ زبان کھولنے سے گریزاں رہتے ہیں۔ اور سمجھتے ہیں کہ بات شروع ہوئی تو دور تک نکل جائے گی یوں وہ اندر ہی اندر سلگتے رہتے ہیں۔
اس صورت حال میں یہ ہوتا ہے کہ میاں بیوی میں سے کوئی ایک ہمت کرکے اپنے مسائل پر گفتگو شروع کر دے تو دوسرے کی بھی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ وہ گفتگو کے ذریعے مسائل حل کرنے پر آمادہ ہو جاتا ہے۔
بے اطمینانی ظاہر کرنے کے درست اور غلط دونوں قسم کے طریقے موجود ہیں۔ اگر شوہر بات کا آغاز ہی یوں کرے کہ ”تم تو ان دنوں عذاب بن گئی ہو“ تو اس سے بات بننے کے بجائے بگڑ جائے گی۔
اس کے بجائے اگر وہ یہ کہے کہ جان، لگتا ہے کہ ہم میں پہلے سی قربتیں نہیں رہیں۔ مجھے اس کا بہت ملال ہے۔ کیا تم بھی ایسا ہی محسوس کرتی ہو؟ تو یہ جملہ دونوں میں بامعنی مکالمے کی بنیاد بن سکتا ہے۔
مکالمہ شروع کرنے کی خاطر آپ یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ تعلق کو پہلے جیسا توانا بنانے کیلئے آپ کو کیا کرنا چاہیے۔ یہ سوال طنزیہ انداز میں نہ کیا جائے تو فوراً ہی دل کی باتیں زبان تک لانے کا سبب بن جاتا ہے۔ ہو سکتا ہے کہ تعلق کو بہتر بنانے اور اس میں پیدا ہونے والی خرابیاں دور کرنے کیلئے آپ کے ساتھی کی تمام تجاویز آپ کیلئے قابل قبول نہ ہوں یا آپ ان کو ناقابل عمل خیال کریں۔ لیکن آپ کی گفتگو حالات کو بہتر بنانے کی حقیقی خواہش کو نمایاں کرتی ہے۔ یوں آخر کار کوئی نہ کوئی راہ مل ہی جاتی ہے۔
2)باتیں کرتے رہیے
سب سے زیادہ خوش باش ازدواجی زندگی گزارنے والے جوڑے صرف آپس میں باتیں کرنے کیلئے باقاعدگی سے وقت نکالتے ہیں۔ ڈنر کے بعد یا چائے پیتے ہوئے میاں بیوی ہمیشہ گپ شپ لڑاتے ہیں۔ یہ اس وقت ہوتا ہے جب ہمیں ایک دوسرے کے معاملات کو جاننے کا موقع ملتا ہے۔ بعض جوڑے باتوں کیلئے گھر سے باہر چلے جاتے ہیں۔ زیادہ دور نہ سہی، وہ سڑک پر چہل قدمی کرتے ہیں یا کسی پارک میں بنچ پر بیٹھ جاتے ہیں۔ یوں مصروف زندگی کی دوڑ سے چند لمحے چرا کر وہ ایک دوسرے کے قریب ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
3) تفریح کیلئے وقت نکالیے
کئی جوڑے شکایت کرتے ہیں کہ ان پر پورے خاندان کا بوجھ ہے۔ بچے بڑے ہو رہے ہیں لہٰذا ہنسنے کھیلنے اور موجیں اڑانے کے دن اب کہاں رہے ہیں۔ لیکن یاد رکھیے کہ ہنسنے کھیلنے اور تفریح کیلئے ہمیشہ ڈھیر سارے روپوں کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس کیلئے تخلیقی سوچ درکار ہوتی ہے۔ کسی رات آپ باپردہ آئس کریم سٹینڈ پر چلے جائیں۔ وہ کسی مہنگے ڈنر سے زیادہ پرلطف ہو سکتی ہے خوش باش جوڑے کبھی کبھی بچوں جیسی حرکتیں کرتے ہیں۔ وہ ایک دوسرے کو چھیڑتے ہیں، جملے کستے ہیں، لطیفے سناتے ہیں۔
4) خیال رکھا کیجئے
کسی جوڑے کی ازدواجی زندگی اتنی ہی تسکین دہ ہوتی ہے جتنی تسکین دہ بنانے کی وہ کوشش کرتا ہے۔ گویا یہ محنت کے ثمر والا معاملہ ہے۔ آپ جتنا گڑ ڈالیں گے، اتنا ہی میٹھا ہوگا۔ اگر آپ خود کو اپنے ساتھی اور ماحول کو تیار کرنے پر وقت صرف نہ کریں گے یا نئے انداز نہ اپنائیں گے اور ایک ہی ڈگر پر چلتے رہیں گے تو پھر تعلق میکانکی اور بے کیف ہونے لگے گا۔
عام طور پر ہوتا یہ ہے کہ شادی کے چند سال بعد میاں بیوی عمومی وقت میں ایک دوسرے کو چھونے سے گریز کرنے لگتے ہیں اس کے نتیجے میں دونوں میں ایک خاص قسم کی دوری پیدا ہو جاتی ہے۔ ایسی یکسانیت سے بچئے اور اس بظاہر چھوٹے لیکن اہم معاملے کو بھرپور توجہ دیجئے۔ ایسا بالکل غیر محسوس طریقے سے ہوتا ہے لیکن کامیاب ازدواجی بندھن والے ایسے پہلوﺅں کو مدنظر رکھتے ہیں۔
محبت کیساتھ ہاتھ پکڑنے سے ازدواجی بندھن کو جنسی خواہش سے کہیں زیادہ تقویت ملتی ہے۔
5) زیادہ محبت جتلائیے
فرنیچر کی چمک بار بار کی پالش کا نتیجہ ہوتی ہے اسی طرح محبت بھی چاہتوں کے کئی اشاروں کی عطا ہوتی ہے۔ چند ماہ پہلے میں اپنے پسندیدہ سگار کے نایاب ہو جانے کی شکایت کر رہا تھا۔ میں نے کئی دکانوں سے پوچھا ، مگر وہ نہ ملے۔ میری بیوی نے یہ بات سنی تو خاموش رہی، لیکن دوسرے ہی دن وہ میری میز پر ان سگاروں کے دو پیکٹ رکھ گئی۔ ان دونوں کی قیمت چار سو روپے سے کم ہی ہو گی۔ لیکن محبت کا یہ تحفہ میرے لیے انمول تھا۔
آخر میں یہ یاد رکھیئے کہ مثالی قسم کی شادیوں میں بھی کبھی کبھی مشکلات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ محبت کا بندھن ایسے ہی ہے۔ اس نازک سفر میں کبھی آپ اپنے ہم نشین کے قریب ہوتے ہیں اور کبھی اپنے قدم دور رکھتے ہیں۔ جب میاں بیوی کے قدم ایک دوسرے سے ہٹ رہے ہوں تو وقت آجاتا ہے کہ وہ دوبارہ قریب آنے کیلئے اس باب میں درج تجاویز پر عمل کریں۔
Ubqari Magazine Rated 3.7 / 5 based on 288
reviews.
شیخ الوظائف کا تعارف
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔
مزید پڑھیں